Submit a deal

سورۃ مائدۃ میں بڑی ہی ایک خاص آیت ہے ۔۔۔کہ جو ہمارے لیے نئی دنیا کا ایک ۔۔۔ د…

سورۃ مائدۃ میں بڑی ہی ایک خاص آیت ہے ۔۔۔کہ جو ہمارے لیے نئی دنیا کا ایک ۔۔۔ د…


سورۃ مائدۃ میں بڑی ہی ایک خاص آیت ہے ۔۔۔

کہ جو ہمارے لیے نئی دنیا کا ایک ۔۔۔ دروازہ کھول سکتی ہے اور میں چاہتا ہوں کہ پہلے آپ اس آیت کا ایک ۔۔۔ مفہوم پڑھ لیں ۔

کہ (بنی اسرائیل) کہنے لگے کہ اے موسیٰ ! وہاں تو ۔۔۔

(یعنی ارض مقدس میں) بڑے ہی جبّار لوگ رہتے ہیں ۔

اور جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں ، ہم وہاں ۔۔۔ نہیں جا سکتے ۔

(المائدۃ 05:22)

اس آیت کا بیک گراؤنڈ یہ ہے کہ بنی اسرائیل چار سو سال تک ۔۔۔ فرعونوں کی غلامی کرتے رہے ۔

پھر موسیٰؑ نے آ کر انہیں وہاں سے ۔۔۔ نجات دلوائی اور مصر سے نکال کر أرض مقدس کی طرف ۔۔۔ لے آئے ۔

لیکن جب یہ لوگ اریحاء نام کی ایک جگہ پر پہنچے کہ جہاں سے أرض مقدس شروع ہوتی تھی ۔۔۔

تو موسیٰؑ نے وہاں بارہ جاسوس منتخب کیے اور انہیں کہا ۔۔۔

کہ خاموشی سے اریحاء میں داخل ہو ۔۔۔ اور واپس آ کر رپورٹ کرو کہ وہاں کے ابھی ۔۔۔ کیا حالات ہیں ؟

اور پھر واپس آ کر ان جاسوسوں نے بوکھلائے ہوئے انداز میں شور مچا دیا ۔

کہ وہاں تو بڑے ہی طاقتور لوگ رہتے ہیں اور یوں یہ واقعہ ۔۔۔ آگے بڑھتا ہے لیکن اب آپ یہاں رک جائیں ۔

آپ کو آیات کی لیئرز میں تشریح کرنے والا طریقہ یاد ہے کہ جو میں نے آپ کو سکھایا تھا ؟

پہلی لیئر بسیط ۔۔۔ یعنی کہ کسی بات کا سطحی مطلب کیا ہوتا ہے ؟

دوسری لیئر تلمیح ۔۔۔ یعنی اس بات میں اشارہ کس طرف کیا جا رہا ہے ؟

تیسری لیئر درس ۔۔۔ یعنی اس بات میں سبق کونسا پوشیدہ ہے ؟

اور چوتھی لیئر سِر یعنی راز ۔ کہ اس بات میں علم کونسا پوشیدہ ہے ؟

پہلی لیئر تو بڑی واضح ہے کہ بنی اسرائیل ۔۔۔ ایک نافرمان اور جھگڑالو قوم تھی ؛ بات نہ ماننا ان کا ۔۔۔ شیوہ تھا ۔

لیکن دوسری لیئر اپلائی کرنے سے پتہ چلتا ہے چار سو سالہ غلامی کے بعد کوئی قوم ۔۔۔ بڑی آسانی کے ساتھ اپاہج ہو جاتی ہے ۔

اسے کوئی غرض نہیں رہتی کہ آزادی یا قومی تشخص کیا ہوتا ہے ۔ وہ سوچتی ہے کہ پہلے بھی تو موسیٰؑ نے عصاء مار کر سمندر کو دو ٹکڑے کیا تھا لہٰذا اب بھی جا کر وہی لڑیں ۔

اور یہ بات انہوں نے کہی بھی تھی کہ موسیٰؑ ! تم اور تمہارا خدا جا کر خود لڑو (مائدۃ 05:24)

تیسری لیئر ۔۔۔ میں اس پوسٹ کے اندر اپلائی نہیں کر رہا کیوں کہ وہ لیئر اس واقعے کی فلاسفی سے متعلق ہے اور آرٹیکل بہت طویل ہو جائے گا لیکن چوتھی لیئر ۔۔۔ راز ۔۔۔

غور کریں کہ انہوں نے کیا کہا تھا کہ یموسیٰ ! إن فیہا قوماً جبّارینَ ۔۔۔ یعنی اے موسیٰ ادھر بڑی ہی جبّار قوم موجود ہے ۔

جبّار ۔۔ لفظ کے چھ مطلب ہیں کہ جن میں سے ایک مطلب ہے وہ طویل القامت درخت ۔۔۔ کہ جو کسی کے قابو میں نہ آ سکے ۔

اور أنس بن مالکؓ ۔۔۔ ٹاپ لیول کا علم رکھنے والے ایک صحابی نے اپنی تفسیر میں ایگزیکٹلی یہی مطلب استعمال کیا ہے ۔

إمام إبن أبی حاتمؒ لکھتے ہیں کہ أنس بن مالک نے ۔۔۔ ایک اونچی لمبی لاٹھی اٹھائی ۔۔۔

اس کے ساتھ زمین پہ کچھ لکیریں کھینچیں ، اور پچاس یا پچپن ہاتھ کا ایک اندازہ لگایا ، ایک لائن لگائی اور پھر ایک طرف کھڑے ہو کر بتایا ۔۔۔

کہ وہ اتنے لمبے لمبے لوگ تھے کہ جنہیں موسیٰؑ کے جاسوسوں نے دیکھا تھا ۔

(بائی دا ویز یہ پچاس یا پچپن ہاتھ والی بات اہم ہے ، اس سے ایک اور لیڈ بھی ملتی ہے کہ جو میں إن شاء اللہ آج والی ویڈیو کے اندر بیان کروں گا)

پھر عبداللہ إبن عبّاسؓ ۔۔۔ فرماتے ہیں کہ وہ اتنے لمبے لمبے لوگ تھے کہ جیسے قوم عاد کی ہی کوئی اولاد ہو ۔

قتادہؒ ۔۔۔ کہ جن کی روایات کے بغیر تفاسیر ادھوری سمجھی جاتی ہیں ، آپؒ فرماتے ہیں کہ اُن لوگوں جیسا اُس وقت ۔۔۔ پوری دنیا پر اور کوئی بھی نہیں تھا ۔

اور پھر سب سے آخر میں تورات کی چوتھی کتاب یعنی بک آف نمبرز ۔۔۔ کہ جو بنی اسرائیل کی مصر سے لے کر ارض مقدس تک کی چالیس سالہ تاریخ بیان کرتی ہے ۔۔۔

اس میں لکھا ہے کہ ان جبّارین کے سامنے تو جاسوس ایسے تھے کہ جیسے چھوٹے چھوٹے ٹڈے ہوتے ہیں (بک آف نمبرز 33:31)

ان تمام باتوں کو اگر میں آسان ترین زبان اور آج کے الفاظ میں لکھوں ۔۔۔

تو ان جاسوسوں نے اریحاء میں رہنے والے کسی قسم کے کوئی ۔۔۔ دیو دیکھ لیے تھے ۔

اور اسی کانسیپٹ کے متعلق ہے میری آج رات ریلیز ہونے والی ویڈیو ۔

اسلامک ٹیکسٹ اور اکاؤنٹس میں ۔۔۔ دیو قامت قوموں اور طویل لوگوں کا ذکر ۔

سلام ! میرا نام فرقان قریشی ہے اور میں قرآن و حدیث ، قدیم تاریخ اور جدید سائنس کے خوبصورت امتزاج کے ساتھ ۔۔۔

آپ کو اپنے ساتھ مختلف زمانوں کے ایک ۔۔۔ سفر پر لے کر جاتا ہوں کہ جہاں ہم ۔۔۔

اس دنیا کی ان کہی تاریخ کو ۔۔۔ ایکسپلور کرتے ہیں ۔

اور اس پوری کوشش کا مقصد علم کو مفت ، عام اور ہر ایک کی پہنچ میں ۔۔۔ آسان کرنا ہے ۔

اگر آپ بھی اس مشن کو سپورٹ کرنا چاہیں ، تو نیچے دیئے گئے اس لنک کے ذریعے ۔۔۔ کر سکتے ہیں ۔

https://www.buymeacoffee.com/mrfurqanqureshi

اور اگر آپ پاکستان سے ہیں تو یہ میرے فیصل بینک کا ۔۔۔ IBAN نمبر ہے ۔

PK65FAYS3469301000003308

یا پھر اگر آپ ایزی پیسہ اور جیز کیش استعمال کرتے ہیں تو اس نمبر پر بھی آپ اپنی سپورٹ ۔۔۔ بھیج سکتے ہیں ۔

03329620440

تو پھر ملتے ہیں آج رات ، إن شاء اللہ دی ٹائم ٹریول سیریز کی سولہویں ۔۔۔ قسط میں ۔

شکریہ

فرقان قریشی
سورۃ مائدۃ میں بڑی ہی ایک خاص آیت ہے ۔۔۔کہ جو ہمارے لیے نئی دنیا کا ایک ۔۔۔ د…




Source from Furqan Qureshi Blogs Facebook Profile
Furqan Qureshi
10 Comments
  1. السلام علیکم اپ کے پوسٹ پڑھنے کے بعد یا ویڈیوز دیکھنے کے بعد ایک الگ اندیکھی دنیا میں داخل ہو جاتی ہوں اور تصور کر کے یہ حیرانگی ہوتی ہے کہ وہ بھی کیا وقت تھا اس دور کے لوگوں کیسا محسوس ہوتا ہوگا اس طرح کی چیزیں دیکھ کر اور ہم صفات پڑھ کر اندازہ لگاتے ہیں اور سائنس فنکشن فلمیں دیکھ کر سمجھ میں اتا ہے کہ ایسا سچ میں ہو سکتا ہے یا مجھے لگتا ہے کہ یہ ساری سائنس فکشن بیس ہی کرتی ہے اسلامک ہسٹری کے اوپر اور باقی پچھلی ہسٹریز کے اوپر ڈیپینڈ کرتی ہے

  2. اس قدر طویل القامت افراد کے حساب سے انکے محلات بھی طویل و عریض ہوتے ہوں گے یقیناً تو کیا اس طرح کی ساخت کی عمارات بھی ملیں اس دور کی؟

  3. اسلام علیکم فرقان بھائی ۔۔۔
    آپ نے بتایا کے بنی اسرائیل فرعون کی قید سے آزاد ہو کر مطلب اللّہ رب العالمین نے بنی اسرائیل کو ظالم فرعون سے نجات دلوا کر مقدس ارض کی طرف ہجرت کروائی ۔۔۔
    تو کیا اس ہجرت سے پہلے بنی اسرائیل اور فرعون وادی مقدس میں موجود ان دیو قامت مخلوق سے واقف نہیں تھے ؟۔۔۔
    اور وہ مقدس ارض میں رہنے والے بنی اسرائیل اور فرعون سے واقف نہیں تھے کیا ۔۔۔؟

  4. یوں لگتا ہے واقعی ہم سب ایک فیملی ہیں جیسے بے چینی سے سب آپ کی پوسٹ کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں اور سب کی باتیں بھی تقریبا” ایک جیسی سب کی متجسس نیچر اور سب سے بڑھ کر آپ کے لۓ ڈھیروں دعائیں۔اللہ آپ کو اس کا بہترین اجر عطا فرماۓ۔آمین

  5. میں جتنی بھی depress ہوں
    صرف ایک ہی چیز سے خوشی ملتی ہے وہ آپ کی معلوماتی پوسٹ سے ،
    جس سے ذہن کچھ دیر کے لیے ڈپریشن انزائٹی سے نکل کر کچھ اور سوچنے پر مجبور ہو جاتا 😔🙂🤍💚

  6. Furqan Qureshi Blogs

    میں نے علامہ سیوطی کی ایک تفسیر میں اوج بن انک کے بارے میں پڑھا تھا کے اُس کا قد 55 ہاتھ تھا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا قد دس ہاتھ تک تھا،

    مجھے ایک چیز آپ بتائیے کہ کیا یہ والی روایت درست ہے کے حضرت موسیٰ نے اس کے ٹخنے پر اپنا عصا مارا تھا اور اسی وجہ سے اس کی موت ہوگی تھی،

    دوسری چیز آپ ہی نے بتایا تھا کے آج قوم عاد اور ثمود کے لوگ کافی لمبے تھے لیکن آج تک ہم کو اُن کا کوئی بھی ڈھانچا نہیں ملا، پہلے زمانے میں لوگوں کے قد لمبے تھے لیکن پھر اہستہ اہستہ جنیٹک تبدیلیوں کی وجہ سے ہم اج اس جگہ تک پہنچ گئے ہیں،

  7. Furqan Qureshi Blogs
    آپ کی اس فیس بک فیملی کی ایک خاص بات جو ہے، کہ بہت اچھا لگتا ہے کہ یہاں سوچنے اور سمجھنے والے لوگ موجود ہیں۔ جو سوالات پوچھتے ہیں، اور ایسے سوالات جو یقین مانیں بڑے قران اور احادیث کا علم رکھنے والوں کی محفلوں میں بھی میں نے کبھی کسی سے نہیں سنے۔ وہاں شاید بس غور کیے اور سبق لیے بغیر آگے بڑھ جانے والوں کا ہجوم ہوتا ہے۔ اور یہاں سوچنے سمجھنے اور سوال کرنے کے بعد اصل میں اللہ کی بڑائی پر اس کا شکر گزار کرنے والے موجود ہیں۔۔

  8. آئی ونڈر کہ یہ قوم کس نسل سے تعلق رکھتی تھی اور پھر کہاں چلی گئی۔ شاید ان میں سے ہی بچے ہوئے لوگوں میں سے ایک گولائتھ تھا جس کا مقابلہ حضرت داؤد علیہ السلام سے ہوا تھا۔
    اللہ آپ کو خوش رکھے فرقان بھائی
    ہماری رگِ تجسس کو جگا کر رکھتے ہیں۔

  9. یہ بہت اچھی معلومات ہے لیکن یہ معلومات ہیں عامہ ہے لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ قران کے ہم اس پہلو کو دیکھتے ہی نہیں ہیں جو پوشیدہ رازوں سے بھرا پڑا ہوا ہے کیونکہ ہارون رشید کا دور اس کا سب سے بڑا جو ہے مجرم ہے اس سے پہلے جتنے بھی انبیاء کرام اولیاء کرام بہت بڑے بڑے محدث بہت بڑے بڑے معلم گزرے ہیں جنہوں نے اسلام میں جو پوشیدہ چیزیں ہیں ان کو بالکل اجاگر کرنے کی کوشش کری لیکن اس کے دور میں ایک فرقہ بن گیا جس کو معتزلہ کہتے ہیں ان کا کام یہ ہے جو دین میں انکھوں سے نظر انے والی چیز ہے وہ صحیح ہے باقی کسی کو نہ چھیڑو تو پھر جو ہے لوگ منکر ہونا شروع ہو گئے اج وقت تک ۔یہ سب سے بڑا بگاڑ ہے جو ہمارے بہت بڑے اماموں کی کتابیں تصنیف بہت بڑے معلموں کا خزانہ علم کا ضیا کر دیا گیا جس کی وجہ سے اج ہم اتنے ماڈرن دور میں ہونے کے باوجود محروم ہیں سورہ مائدہ میں اس قصے سے بہت بڑا جو ہے ایک انکشاف نہیں بلکہ ایک سچائی جو ہے قران کی 100 پرسنٹ ثابت ہوتی ہے کہ ٹائم ٹریول کا وجود اس وقت بھی تھا اج بھی ہے اور ہمیشہ رہے گا اس کی اہم بات یہی ہے کہ وہ قوم 40 سال تک بھٹکتی رہی اس وادی میں ان کو راستہ نہیں ملتا تھا وہ صبح نکلتے تھے شام کو اسی جگہ پہ ا کے پہنچ جاتے تھے اور حضرت موسی علیہ السلام ان کو دور سے دیکھتے تھے کیونکہ اللہ تعالی کا نافرمان اور منکر ہر دور میں پائے جاتے ہیں وہ تو علی کل شی قدیر ہے وہ چاہے کچھ بھی کر سکتا ہے بات یہ ہے کہ ہمارے ایمان جو ہیں اس بات کو مانے دین اسلام کو ظاہر پرستی کا دین نہیں ہے اس میں دنیا کے سارے علم موجود ہیں لیکن افسوس کی بات یہ ہوتی ہے کہ ہمیں روحانی علم دینے والے بہت ہی کم لوگ ہیں اسی ٹائم ٹریول کو لے کر حضرت عزیر علیہ السلام کا قصہ موجود ہے ہمارے پیارے اقا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا معراج کا واقعہ موجود ہے اور سب سے زیادہ جو قصے ہیں حضرت موسی علیہ السلام کے موجود ہیں جو پورے قران میں بھر کے پڑے ہوئے ہیں بس ہمیں وہ سمجھ چاہیے جو اس کو سمجھ سکے ۔
    باقی بات رہی لمبے قد والوں کے انسان کی یا قوم ثمود اور قوم عاد جو ہے اتنے لمبے تھے بالکل موجود تھے اپ کو کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں ہے بلوچستان میں بہت سارے ایسے علاقے اج بھی موجود ہیں جہاں 80 90 90 گز کی قبریں موجود ہیں بہت سارے علاقے ہیں کراچی سے صرف ڈیڑھ سو کلومیٹر 200 کلومیٹر بہت سارے سویلائزیشن کے اثار موجود ہیں لیکن افسوس یہ ہے کہ ہمارے ملک میں اس کو ایکسپلور نہیں کیا جاتا کراچی سے 200 کلومیٹر کے مفاصلے پہ ایک علاقہ ہے جس کا نام کنراچھ ہے جو وندر سے رائٹ ہینڈ پہ اتا ہے وہاں بہت مقدار میں اپ کو اس طرح کے قبرستان ملیں گے جہاں کی قبریں سو سو گز لمبی بھی ہیں اسی طرح اوتھل میں بہت سارے علاقے ہیں وڈھ میں بہت سارے علاقے ہیں یہاں شاید پوری دنیا میں جو عجائبات ہیں اس زمانے کے معلم اور علم رکھنے والے لوگوں نے یقینا ایکسپلور کر لیے تھے لیکن اج ہم جتنے بھی ماڈرن ہوتے گئے ہیں جتنے بھی اونچائی پہ چڑھنے کی کوشش کر رہے ہیں افسوس کے بعد یہ ہے کہ ہم اپنے دین سے دور ہو گئے اپنے اسلام سے اپنے قران سے اپنے ان لوگوں سے دور ہو گئے جنہوں نے جو ہے ہمیں ایک اسلام کا روحانی علم کا خزانہ دیا یہ ایک اچھی کوشش ہے کہ اپ کی وجہ سے بہت سارے لوگوں کو اچھا علم میسر ہوتا ہے بس یہ ہے کہ سب کو اپس میں اپنے علم کو جو ہے شیئر کرنا چاہیے تاکہ تنقید کے بجائے علم میں اضافہ ہو

  10. جیسے سر جی آج کا مسلمان بھی ہاتھ پہ ہاتھ دھر کر بیٹھا ہے کہ امام مہدی آہیں گے تو اسلام نافذ ہو جائے گا اور مسلمانوں کو عروج نصیب ہو گا۔لیکن یہ بات کہتے ہوئے یہ مسلمان کیوں بھول جاتے ہیں حدیث نبوی کہ ان کے ساتھ صرف ساٹھ ہزار مسلمان بلکہ میں تو انھیں مومن کہوں گی دیں گے۔آج ہم اربوں میں ہیں تو سوچنا یہ ہے پھر باقی مسلمان کہاں جائیں گے۔اس انتظار میں نہیں بیٹھنا چاہیے ہر مسلمان کو اپنے اپنے حصے کا کام کرنا ہو گا جیسے آپ اور آپ جیسے اور بھائی۔شکر الحمد اللہ ۔یہ آئتیں مسلمانوں کے لئے بھی ہیں یہ نہ ہو ہمارا حال بھی بنی اسرائیل جیسا ہو۔اللہ محتاج نہیں وہ کسی اور قوم کو منتخب کر لے ۔جیسے بنی اسرائیل سے چھین کر عربوں کو دے دی گئ یہ ذمہ داری۔

Leave a reply

picgiraffe.com
Logo
Shopping cart