انسان کو اس دنیا میں آئے ہزاروں سال گزر چکے ہیں لیکن تاریخ ۔۔۔
یعنی ان تمام سالوں کی داستان کو لکھنے کی ابتداء ۔۔۔ آج سے صرف پانچ ہزار سال قبل ہوئی تھی ۔
سادہ زبان میں اس بات کا مطلب یہ ہوا کہ آدمؑ سے لے کر اب تک ۔۔۔
آدھے سے زیادہ زمانے کا تو ہمیں پتہ ہی نہیں کہ اس دوران آخر ہوا کیا تھا ؟
ذرا تصوّر کریں کہ اس دوران کیا کیا واقعات پیش آئے ہوں گے ۔
کیا کیا داستانیں گزری ہوں گی کہ جن کے متعلق شاید ۔۔۔ اب ہم کبھی بھی نہ جان سکیں ۔
ہاں جو معلومات ہمارے پاس موجود ہیں ان کے اندر ۔۔۔ کچھ اشارے مل جاتے ہیں مثلاً ۔۔۔
قرآن پاک کے ذریعے ایک واقعہ ہم سب نے سن رکھا ہے کہ آدمؑ کے دو بیٹے تھے ۔
کہ جن میں سے ایک نے دوسرے کا ۔۔۔ قتل کر دیا (المائدۃ 05:30)
اب تفسیر اور تاریخ کی کتابوں میں بہت ساری ڈیٹیلز مل جاتی ہیں کہ یہ واقعہ کس طرح ہوا اور اس میں کون کون ملوّث تھا لیکن ۔۔۔
اس کے بعد پھر کئی نسلوں تک کی تاریخ خاموش ہو جاتی ہے کہ پھر اس کے بعد کیا ہوا ؟
ایک طویل خاموشی کا زمانہ ۔
اور یاد رکھیئے کہ یہ وہ زمانہ تھا کہ جب لوگوں کی عمریں بھی ۔۔۔ جیسا کہ حدیث اور آیات سے ہمیں پتہ چل جاتا ہے کہ ہزاروں سال ہوا کرتی تھیں ۔
مثلاً سورہ عنکبوت 29:14 اور مستدرک الحاکم 4172 وغیرہ ۔
اور پھر خدا جانے کتنے ہزاروں سال کی اس طویل خاموشی کے بعد دوبارہ یہ داستان شروع ہوتی ہے کہاں سے ؟
حضرت ادریسؑ کے زمانے سے ۔
اس طویل عرصے کے دوران کیا کچھ ہوتا رہا ؟ اکّا دکّا واقعات پڑھنے کو مل تو جاتے ہیں لیکن ۔۔۔
مستند معلومات کے ساتھ نہیں ۔
اب آپ امیجن کریں ! کہ ہم ۔۔۔ بنی نوع انسان کے متعلق ، اس کے شروعاتی زمانے کے متعلق ۔۔۔ کس قدر انجان ہیں ۔
لیکن آج سے کوئی پچہتر سال پہلے فلسطین کی ایک وادی میں دو چرواہے بچوں کو ۔۔۔ ایک غار کے اندر دفن ہوئیں ۔۔۔
کچھ قدیم کتابیں مل گئیں کہ جن میں سے ایک کتاب کا نام ’’دا بُک ۔۔۔ آف اینوخ‘‘ ہے ۔
اور اس کتاب کے اندر اینوخ ۔۔۔ یعنی ادریسؑ کے والد کے زمانے میں ہوئے ۔۔۔ کچھ عجیب و غریب واقعات کا ذکر ہے ۔
یہ واقعات اتنے عجیب اور پریشان کن نوعیت کے تھے ۔۔۔
کہ اگر صرف بک آف اینوخ میں ہی ان کا ذکر ملتا تو میں شاید کبھی انہیں ایک ریسرچ ٹاپک کے طور پر نہ دیکھتا لیکن پھر ۔۔۔
ابھی میں نے آپ کو بتایا کہ بک آف اینوخ تو اس غار سے ملی صرف ایک کتاب تھی ۔
اس دن ان چرواہے بچوں کو غار میں سے کل ملا کر کوئی نو سو اکیاسی کتابیں ملی تھیں کہ جن میں سے ایک کتاب کو آج ۔۔۔ ہم بک آف جیوبلیز کہتے ہیں ۔
اور ادریسؑ کے والد کے زمانے میں ہونے والے اُن عجیب و غریب واقعات کے متعلق ہوبہو وہی معلومات ۔۔۔
بک آف جیوبلیز کے اندر بھی موجود ہیں ۔
اب میں جانتا ہوں کہ اس حوالے سے کسی کو شک گزر سکتا ہے کہ کیا پتہ یہ دونوں کتابیں ایک ہی شخص نے ایک ہی وقت میں لکھی ہوں لیکن پھر سیکنڈ ورلڈ وار کے دوران ۔۔۔
بیلاروس کے ایک قدیم چرچ کے تہہ خانے سے ایک اور کتاب برآمد ہو گئی کہ جس کے اندر ہوبہو وہی واقعات درج ہیں ۔۔۔
کہ جو بک آف اینوخ ۔۔۔ اور بک آف جیوبلیز کے اندر ملتے ہیں ۔
اور یہ کتاب تو تھی بھی بالکل اجنبی ۔۔۔ یعنی یونانی زبان میں ۔
لیکن پھر ۔۔۔ ان تمام کتابوں کو ویریفائی کرنے کے لیے ۔۔۔
کہ کیا واقعی ادریسؑ کے والد کے زمانے میں کچھ عجیب و غریب واقعات ہو رہے تھے ؟
میں نے نویں ، دسویں اور گیارہویں صدی کے اسلامک لٹریچر میں ڈھونڈا کہ شاید ۔۔۔ وہاں بھی اس نوعیت کا کوئی واقعہ مل جائے اور بالآخر ۔۔۔
دو ہفتے کی دن رات تلاش کے بعد بالآخر اس سے ملتا جلتا ایک واقعہ ۔۔۔
مجھے اسلام کے سنہری دور ۔۔۔ یعنی وہ دور کہ جب پوری دنیا میں مسلمانوں کی علمی عظمت کا چرچا ہوا کرتا تھا
اس دور میں لکھی ہوئی ایک عظیم کتاب الطبقات الکبیر کے اندر ۔۔۔ مل ہی گیا ۔
اور ان تمام ویری فیکیشنز کے بعد میں اتنا کہہ سکتا ہوں کہ ادریسؑ کے والد یرد کے زمانے میں ۔۔۔
کچھ مخلوقات زمین پر اتری تھیں کہ جنہوں نے انسانوں میں بدترین کرپشن پھیلائی تھی ۔
ایسے عجیب و غریب واقعات پیش آ رہے تھے کہ جنہیں سن کر آپ حیران رہ جائیں گے ۔
اور پھر اس مخلوق اس کی کرپشن کو مٹا دینے کے لیے ، زمین کو اس کی ناپاکی سے دھو دینے کے لیے پھر ۔۔۔
نوحؑ کے زمانے میں ایک عظیم سیلاب کو بھیجا گیا تھا ۔
وہ کیا مخلوق تھی ؟ اور ان کے ہوتے ہوئے کیا واقعات پیش آ رہے تھے ؟ آج رات ریلیز ہونے والی قسط کے اندر ۔۔۔
یوٹیوب پر شاید پہلی مرتبہ اس قدر تفصیل کے ساتھ ۔۔۔
میں آپ کو ادریسؑ کے والد کے زمانے میں واپس لے کر جانے والا ہوں کہ جہاں آپ اس مخلوق کو ۔۔۔ اور اس کی پھیلائی ہوئی کرپشن کو ۔۔۔
اپنی آنکھوں سے دیکھنے والے ہیں ۔
طویل خاموشی کے دوران پیش آئے عجیب و غریب واقعات کہ جنہیں دیکھ کر ۔۔۔ آپ دنگ رہ جائیں گے ۔
سلام ! میرا نام فرقان قریشی ہے اور میں قرآن و حدیث ، قدیم تاریخ اور جدید ٹیکنالوجی کے ایک خوبصورت امتزاج کے ساتھ ۔۔۔
آپ کے ساتھ قدیم واقعات کو شیئر کرتا ہوں تاکہ اس سے ۔۔۔ ہم سب کے علم میں اضافہ ہو ۔
اگر آپ بھی اس علمی سفر میں میرا ساتھ دینا چاہیں ۔۔۔ تو نیچے دیئے اس لنک کے ذریعے آپ اس پراجیکٹ کو سپورٹ ۔۔۔ کر سکتے ہیں ۔
https://www.buymeacoffee.com/mrfurqanqureshi
اور اگر آپ پاکستان سے ہیں تو یہ میرے فیصل بینک کا ۔۔۔ iban نمبر ہے ۔
PK65FAYS3469301000003308
یا اگر آپ ایزی پیسہ یا پھر جیز کیش استعمال کرتے ہیں تو اس نمبر پر بھی آپ اپنی سپورٹ ۔۔۔ بھیج سکتے ہیں ۔
03329620440
تو پھر ملتے ہیں آج رات نو بجے ۔۔۔ إن شاء اللہ دی ٹائم ٹریول سیریز کی پندرہویں ۔۔۔ قسط میں ۔
شکریہ
فرقان قریشی
Source from Furqan Qureshi Blogs Facebook Profile
As sallam o alaikum, ap kbi Jo internet py aksr reincarnation ki video hn in py bhi kbi koi baat krn q k hm Muslim ka to aqeda hy koi bhi dobra janm wala rule ni hy
اسلام و علیکم ، فرقان صاحب ، میں آپ کا پروگرام بہت شوق سے دیکھتا ہوں۔ اللّٰہ پاک آپ کو صحت و تندرستی دے اور لمبی زندگی عطا فرمائے۔ باقی براہ مہربانی آپ جو لیکچر دیتے ہیں۔ پلیز اس کی کی کتاب بھی کلر میں پبلش کرائیں۔ یہ بہت نالج ہے۔ بہت بڑا نالج۔ کتاب کی شکل میں لازمی مخفوظ ہو نا چاہیے۔
فرقان بھائی اسلام وعلیکم
میرے خیال میں ایک سوال بہت دنوں سے گردش کر رہا تھا کہ جیسا کہ بتایا جاتا ہے کہ سدرة المنتہی بیری کا ایک درخت ہے جس کی جڑیں ساتویں آسمان تک پھیلی ہوئی ہیں اور یہی وہ مقام ہے کہ جہاں سے آگے حضرت جبراءیل علیہ اسلام بھی نہیں جا سکتے ہیں مگر بتایا جاتا ہے کہ اس درخت کے ارد گرد خوبصورت تتلیاں منڈلاتی رہتی ہیں۔
تو میرا سوال ہے کہ آخر ان تتلیوں کو وہاں تک رسائی کس طرح حاصل ہے؟
کیا ان تتلیوں کے درجات جِبريل عليه السلام سے بھی بلند ہیں؟
فرقان بھائی کیا آپ ان فرسٹ جنریشن سکالرز کا نام بتا سکتے ہیں
جنہوں نے اپنی کتابوں میں زوالقرنين کی اصل شناخت کے بارے میں لکھا ہے( کتابوں کا نام بھی)
Jazakallah.
اگر ہم جاننا چاہیں…. کھوجنا چاہیں…. کیا ہم ڈھونڈ سکتے ہیں؟؟؟ کیا ہم کسی صورت امیجن کرسکتے ہیں؟؟؟ اس وقت کا انسان کیسا رہا ہوگا؟؟؟ دنیا کیا ہم سے کہیں زیادہ آگے بڑھ چکی تھی….. آپکی پوسٹ پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کسی خلائی یا آسمانی مخلوق کی زمین پر رسائی ممکن تھی….. مجھے جاننا ہے کیسے اس مخلوق کو روکا گیا ہوگا اس طوفان کے بعد دوبارہ ہم تک پہنچنے سے؟؟؟؟
سلامت رہیں ہمیشہ فرقان سر
آمین
اللہ تعالیٰ ہمیں تمام مخلوقات کے شر سے محفوظ رکھے آمین
رسول اللہ نے یہ دعا ہمیں بتائی جو
کہ صبح و شام کے اذکار میں ہمیں تین بار پڑھنی چاھیے
ـ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللهِ التَّامَّةِ مِنْ شَرِّ مَا خَلَقَ،
اللہ کے تمام کلمات کے ساتھ میں پناہ مانگتا ھوں ہر اس چیز کے شر سے جو اس نے پیدا کی
! 🌟 السلام علیکم! 🌟
کیا آپ اپنا قیمتی وقت صرف Facebook 📘، YouTube ▶️، TikTok 🎵 اور Instagram 📸 پر ضائع کر رہے ہیں؟ 🤔
ہم پیش کر رہے ہیں ایک شاندار platform, جہاں آپ صرف اپنے موبائل 📱 کے ذریعے 💰 پیسے کما سکتے ہیں۔
📲 مزید معلومات کے لیے ابھی inbox کریں
آئیں، آج ہی اپنی زندگی میں تبدیلی لائیں! 🌟
اسلام علیکم فرقان بھائی
کیسے ہیں ۔
بہت زبردست اور بہترین ورک ۔
تھا اور آپ کے اس شاندار ورک سے جو مجھے سمجھ میں آیا وہ یہ کہ
Exactly
یہی وہ عزازیل تھا جس نے نکالے جانے کے وقت کہا تھا کہ میں تیری تخلیق بدل دوں گا ۔ اس نے تو پودوں تک کے ڈی این اے آلودہ کر دیئے تھے ۔ اس نے تو رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت سے قبل ہی خانہ کعبہ میں ڈیرے جما لیئے تھے ۔
حضرت ادریس علیہ السلام کے زمانے میں جو پورٹلز کھلے تھے انہوں نے اسی کا فائیدہ اٹھایا ۔
اور حضرت نوح علیہ السلام کا علم واقعی non imaginable
تھا کہ وہ جانوروں سے باتیں بھی کرتے تھے جانوروں کو جو ہو رہا تھا ،اس معاملے کا ادراک بھی تھا۔۔۔۔اور یہ بھی کہ انہوں نے سب سے comprehensive
انواع کا انتخاب کیا ۔
ہم نے آپ سے بہت کچھ سیکھا سپیشلی اخلاقیات اور vision
لیکن یہاں آپ کی بیان کردہ وضاحت میں بہت زیادہ سوالات ذہن میں آگئے ہیں
لیکن آپ نے سوال اور جواب والا سیشن وہیں چھوڑ دیا ہے۔
خیر جو چیز مجھے کسی نے سمجھائ وہ یہ کہ سوال کا پیدہ ہونا ہی بہت بڑا انعام ہوتا ہے کیونکہ اس کی جڑوں میں ہی اس کا جواب چھپا ہوتا ہے ۔ اور اس میں کوئی شک و شبہ نہیں ۔ مجھے تو یہ بھی پتا ہے کہ جواب کہاں سے ملتا ہے۔ اس لئے میں سوال ہی نہیں کرتا بلکہ سوال کو نہیں بھولتا ۔
کیا بات ہے جی
میرا بھی یہی ماننا ہے کہ حضرت ادریس ع کا زمانہ سب سے زیادہ پراسرار اور اندھیرے میں لپٹا ہے۔یہ دور ہمیں بہت سے راز کھول کر دے سکتا ہے کہ اس کے بعد طوفانِ نوح ضروری ہو گیا تھا ۔ کس مخلوق نے سب قسم کی جاندار نوع کے ساتھ اختلاط کر کے DNA ہی خراب کر دیا۔ اور پھر اللہ نے اس اختلاط سے پاک مخلوق کو لے کر نیا جہان بسایا۔
میں نے جب سے آپ کو سننا شروع کیا ہے میری دعاؤں میں وہ تصور ہوتا ہے اللہ کا عرش پانی جنت ۔۔۔اللہ کی عظمت بڑائی دل میں بہت گہری گھر کر چکی ہے بے شک پہلے بھی یقین تھا لیکن اب یقین کی کوئی حد ہی نہیں ہر دعا مانگتے ہوئے ایک الگ طرح کی کیفیت ہوتی ہے ہر ویڈیو سننے کے بعد دل کی حالت عجیب ہوتی ہے۔۔۔ اللہ پاک آپ کو بے حد جزا عطاء فرمائے آمین ثم آمین Furqan Qureshi Blogs